Pakistan Tehreek-e-Insaf

Pakistan Tehreek-e-Insaf
News Update :
Home » , » دنیا کے سات نئے عجائبات .....

دنیا کے سات نئے عجائبات .....

Penulis : Unknown on Tuesday 18 August 2015 | 11:08

ril · 
 

......دنیا کے سات نئے عجائبات 

 ان عجائبات کو 2008 ء میں کروڑوں لوگوں نے ووٹوں کے ذریعے چنا ہے۔  
1۔عظیم دیوار چین :
دیوار چین، چین کے تاریخی شمالی کناروں پر واقع ہے. یہ مشرق سے مغرب کی طرف جاتی ہے. یہ دیوار 700 قبل مسیح میں بنائی گئی تھی. اس کا مقصد شمال کی جانب سے آنے والے مونگولوں کو روکنا اور ان کے حملوں سے بچنا تھا. یہ دیوار کئی صدیوں میں تعمیر ہوئی. شروع میں تقریبآ ہر صوبے نے اپنی اپنی دیوار بنائی. چینی شہنشاہ قنشی ہونگ نے 220 سے 206 قبل مسیح کے دوران ان تمام دیواروں کو جوڑا ور بڑا کیا. اسکی بنائی ہوئی دیوار اب بہت تھوڑی بچی ہے. دیوار کی مرمت کا کام اسکی شروعات سے لیکر 1700 عیسوی تک جاری رہا. آج ہم جو دیوار دیکھتے ہیں وہ زیادہ تر منگ خاندان نے 1400 عیسوی میں تعمیر کروائی. ایک سروے کے مطابق منگ خاندان کی تعمیر شدہ دیوار 8850 کلومیٹر ہے ، جب کہ قدیم اور اصل دیوار 6259 کلومیٹر ہے، 359 کلومیٹر لمبی خندقیں بھی اس میں موجودہیں اور 2232 کلومیٹر لمبی قدرتی دیوار جیسے کہ پہاڑ اور دریا وغیرہ شامل ہیں. ایک اور سروے کے مطابق یہ دیوار ٹوٹل 21196 کلومیٹر لمبی ہے. دیوار کی اونچائی 26 فٹ اور چوڑائی 16 فٹ ہے. 

2۔تاج محل:
شاہجہان کے دور تک مغلوں کی عظیم سلطنت تقریبآ پورے برصغیر میں پھیل چکی تھی.مغل سلطنت کے خزانے منہ تک بھرے ہوۓ تھے. ممتاز محل بادشاہ کی تیسری اور سب سے چہیتی بیوی تھی. تاج محل دراصل بادشاہ کی لاڈلی بیوی کا مزار ہے جو اس نے اپنی بیوی کے مرنے کے بعد اس کی یاد میں بڑے چاؤ سے بنوایا تھا. تاج محل 1632 ءمیں ممتاز کے مرنے کا بعد تعمیر ہونا شروع ہوا اور 1653 میں مکمّل ہو گیا. کہتے ہیں تاج محل کی تعمیر میں تقریبآ تین کروڑ بیس لاکھ روپے خرچ ہو گئے تھے اور سلطنت کنگال ہو گئی تھی. اسی وجہ سے شاہجہان کے بیٹے اورنگزیب نے باپ کو تخت سے اتار کر خود قبضہ کر لیا اور شاہجہان کو قید خانے میں ڈال دیا ۔ جہاں ایک کھڑکی سے وہ اپنی محبوب بیوی کا مقبرہ دیکھ سکتا تھا. تاج محل کی تعمیر استاد احمد لاہوری اور انکے بہترین کاریگروں نے کی. سنا ہے کہ محل کی تعمیر کے بعد شاہجہان نے سب کاریگروں کے ہاتھ کٹوا دیے تھے تا کہ وہ دوبارہ اس جیسی عمارت نہ بنا سکیں۔ لیکن یہ سنی سنائی با ت ہے جس کی تصدیق نہیں کی جاسکی ۔تاج محل آج بھی آگرہ انڈیا میں اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ کھڑا ہے. پوری دنیا سے لوگ محبت کی اس یادگار علامت کو دیکھنے انڈیا کر رخ کرتے ہیں۔

3۔پیٹرا :
جنوبی لبنان میں واقع یہ جگہ پہاڑوں کو کاٹ کر بناۓ ہوۓ محلات کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے. پیٹرا کو روز سٹی بھی کھا جاتا ہے کیونکہ جن پہاڑوں کو کاٹ کر یہ بنایا گیا ہے وہ گلابی رنگت کے ہیں. یہ عمارات 312 قبل مسیح میں" نباتینی" لوگوں نے بنائی تھیں. جو سعودی عرب، لبنان، شام اور موجودہ اسرائیل میں رهتے تھے. اب یہ جگہ لبنان کی پہچان ہے اور وہاں کا سب سے بڑا سیاحتی مقام ہے. یہ جگہ کافی عرصے تک دنیا کی نگاہوں سے اوجھل رہی مگر 1812ء میں ایک سوئس ماہر آثار قدیمہ جان لڈوگ نے اسے دریافت کر لیا. 

4۔ کو لوزیم :
اٹلی کے شہر روم میں واقع ہے. یہ عمارت 70عیسوی میں تعمیر ہونا شروع ہوئی اور 80 عیسوی میں مکمل ہو گئی. یہ مکمل طور کنکریٹ اور پتھروں سے بنی ہے. ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس میں کم وبیش 50 سے 80 ہزار افراد بیٹھ سکتے تھے. یہ عمارت انسانوں کی وہشت ناک لڑائیوں جیسے کھیل تماشے کیلئے بنی گئی تھی. بہرحال 21 صدی میں یہ اب بھی تباہ حال حالت میں کھڑا ہے. یہ عمارت کئی زلزلوں اور پتھر کے چوروں کی وجہ سے تباہ ہو گئی. کولوزیم عظیم روم کی کی پہچان تھی. اب یہ روم کا سب سے بڑا سیاحتی اور تاریخی مرکز ہے. 610 فٹ لمبا اور 515 فٹ چوڑا کولوسیم تقریبا 6 ایکڑ پر محیط ہے. اس کی باہری دیواریں 157 فٹ اونچی ہیں.

5۔ چیچن اٹزا :
چیچن اٹز ا نامی یہ قدیم شہر 600 عیسوی میں میکسیکو کے صوبے یکاتان میں مایا لوگوں نے بسایا تھا. یہاں پر بیشمار عمارتیں اپنی اصل حالت میں موجود ہیں. مگر کئی زلزلوں کی وجہ سے تباہ ہو گئی ہیں. یہ شہر مایا تہذیب کا سب سے بڑا شہر تھا. چیچن اٹزا نام دراصل مایا زبان کا نام ہے جس کے معنی ہیں اٹزا کے کنویں کے منہ پر. مایا زبان میں اٹزا پانی کے جادوگر کو کہتے ہیں. یہ شہر مایا تہذیب کا اکنامک گڑھ تھا. یہاں منڈیاں بازار اور بڑی بڑی عمارات تھیں. ہر سال تقریبآ 15 لاکھ لوگ اسے دیکھنے میکسیکو آتے ہیں.

6-ماچو پیچو :
ماچو پیچو جسے عرف عام میں "انکا" کا گم شدہ شہر بھی کھا جاتا ہے. پیرو کے کسکو صوبے میں واقع ہے. سطح سمندر سے 7970 فٹ بلند یہ شہر انکا راجہ پیچاکوئی نے 1438 سے 1472 کے درمیان بسایا. یہ انکا تہذیب کا گڑھ تھا مگر بدقسمتی سے انکا لوگوں کو یہ شہر تقریبآ ایک صدی بعد ہی چھوڑنا پڑا جب سپینی لوگوں نے یہاں کے مقامی باشندوں کے خلاف جنگ شروع کی. پھر تقریبآ 5 صدیاں یہ شہر تاریخ کے اوراق میں گم رہا. آخر کار 1911ء میں اس شہر کو اس وقت بین الاقوامی شہرت ملی جب امریکن تاریخ دان حرم بنگھم نے اسے دریافت کیا. ٹیب سے ماچو پیچو سیاحت کی دنیا میں بہت مشہور ہوا. چونکہ شہر کی اکثر عمارات تباہ ہو گئی تھیں اس لئے 1976 میں یہ فیصلہ ہوا کہ شہر کو اصل حالت میں بحال کیا جائے تا کہ آنے والے سیاحوں کو اس شہر کا وجود سمجھ میں آ سکے. یہ کام تاحال جاری ہے. یہاں کی کھدائی کے دوران ہزاروں کی تعداد میں کھوپڑیاں سامنے آئ ہیں اور ماہرین کا دعوی ہے کہ یہ ان ہزاروں عورتوں کی کھوپڑیاں ہیں جو انکا لوگوں نے اپنے سورج دیوتا کو بھینٹ کر دیں.

7-مسیح کا مجسمہ
یہ مجسمہ برازیل کے شہر ریو ڈی جنئیرو کی ہی نہیں بلکہ دنیا کی مشہور ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔اس مجسمے کی کل اونچائی 125 فٹ ہے۔اس مجسمے کو دیکھنے کے لیے ہر سال بیس لاکھ سیاح آتے ہیں۔برازیل کے قومی انسٹیٹیوٹ برائے خلائی تحقیق نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ اس مجسمے پر سال میں پانچ بار سے زیادہ آسمانی بجلی گرتی ہے۔اس مجسمے کا افتتاح 12 اکتوبر 1931 میں ریو کے ماؤنٹ کورکاویدو کی چوٹی پر کیا گیا اور یہ دنیا کا آرٹ ڈیکو سٹائل مجسموں میں سب سے بڑا مجسمہ ہے۔یہ مجسمہ برازیل کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک ہے.یاد رہے کہ آرٹ ڈیکو کی تحریک جنگِ عظیم اول کے بعد شروع ہوئی اور 1930 سے 1940 تک اس کے عروج کا زمانہ تھا جس کے بعد جنگِ عظیم دوم نے اس کا خاتمہ کیا۔
 


Share this article :

Post a Comment

 
Design Template by panjz-online | Support by creating website | Powered by Blogger