Pakistan Tehreek-e-Insaf

Pakistan Tehreek-e-Insaf
News Update :

بابابلھے شاہؒ

Penulis : Unknown on Saturday 29 August 2015 | 08:10

بابابلھے شاہؒ کا نام برصغیر میں بسنے والوں کے لیے کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔۔بلھے شاہؒ کے نام سے جانے والے عظیم پنجابی صوفی شاعر کا اصل نام سیدعبداللہ شاہؒ ہے۔ 1680ء میں اُچ گیلانیاں (بہاولپور) سخی شاہ محمد درویش کے گھرپیدا ہو نے والے بابا بلھے شاہؒ جب چھ سال کے ہوئے ،تو والدین کے ہمراہ ملکوال چلے گئے۔ آپ ؒکے والد متقی اور پرہیز گار ہونے کیساتھ ساتھ مقامی مسجد میں پیش امام اور استاد بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ موضع پانڈو کی کا ایک بڑا زمیندار پانڈو خان جس کی بیٹی کی شادی ملکوال میں ہوئی تھی، وہ بلھے شاہؒ کے والد سے ملا۔ ان کی اچھی شہرت سے متاثر ہوکر اصرار کیا کہ وہ موضع پانڈو کی (قصور)مسجد کے امام بن جائیں ۔ پانڈو خاں کے بے حد اصرار پر حضرت بلھے شاہؒ کے والد نے پانڈو کی میں مستقل سکونت اختیار کر لی اورپیش امام کے ساتھ بچوں کو دینی تعلیم بھی دینے لگے۔ حضرت بابا بلھے شاہؒ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی،جس کے بعد انہیں مزید تعلیم کیلئے قصور بھیج دیا گیا، جہاں انہوں نے حافظ غلام مرتضیٰ کی شاگردگی اختیار کی اور اپنے استادسے عربی فارسی اور تصوف کی تعلیم بھی حاصل کی۔ حافظ غلام مرتضیٰ ،بابا بلھے شاہؒ کے ساتھ ساتھ پیر وارث شاہؒ کے بھی استاد تھے۔ استاد کا ان دونوں شاگردوں کے بارے میں کہنا تھا کہ ’’ مجھے دو شاگرد عجیب ملے ہیں، ایک بلھے شاہ ؒہے، جس نے علم حاصل کرنے کے بعد سارنگی ہاتھ میں پکڑ لی،دوسرا وارث شاہؒ ہے، جو عالم بن کے ہیر رانجھا کے گیت گانے لگا‘‘۔ حقیقت کی تلاش بلھے شاہؒ کو مرشد کامل عنایت شاہ قادریؒ کے در پر لاہور لے گئی۔ مرشدذات کے آرائیں، پیشہ کھیتی باڑی اور باغ بانی تھا۔آپؒ کو اپنے مرشد سے بے پناہ عقیدت و محبت تھی جیسے مولانا رومیؒ کو شمس الدین تبریزؒ اور امیر خسرو کو نظام الدین اولیاءؒ سے تھی۔ایک سیّد کا آرائیں کو اپنا مرشد مان لینے پر بلھے شاہؒ کو اپنی ذات
برادری کی مخالفت اور لوگوں سے طعنے بھی برداشت کرنے پڑے، جس کا جواب انہوں نے کچھ یوںدیا:
؎جیہڑا سانوں سیّد آکھے،
دوزح ملن سزائیاں
جیہڑا سانوں آرائیں آکھے،
بہشتی پینگاں پائیاں
اپنی شاعری میں وہ مذہبی ضابطوں پر ہی تنقید نہیں کرتے بلکہ ترکِ دنیا کی بھی بھر پور انداز میں مذمت کرتے ہیں اور محض علم کے جمع کر نے کو وبالِ جان قرار دیتے ہیں۔ علم کی مخالفت اصل میں’’ علم بغیر عمل‘‘ کی مخالفت ہے:
؎نہ میں مومن وچ مسیتاں
نہ میں وچ کفر دی ریتاں
نہ میں پاکاں وچ پلیتاں
نہ میں موسیٰؑ نہ فرعون
بلھا! کی جاناں میں کون؟
حضرت بابا بلھے شاہؒ1753 ء کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے‘ مزار قصور شہر میں ہے۔ 258عرس آج سے شروع ہےعرس مبارک ہر سال بھادوں(دیسی مہینہ) کی10,9,8تاریخ کو نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے ،جس میں نہ صرف ملک بھر سے بلکہ دوسرے ممالک خصوصاً بھارت سے کثیر تعداد میں عقیدت مند عظیم پنجابی صوفی شاعر کو خراج تحسین پیش کرنے آتے ہیں۔ ٭…٭…٭ -

Share this article :

Post a Comment

 
Design Template by panjz-online | Support by creating website | Powered by Blogger